حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ أَخْبَرَنِا أَبُو عَوَانَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِي عَائِشَةَ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِهِ تَعَالَی لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنْ التَّنْزِيلِ شِدَّةً وَکَانَ مِمَّا يُحَرِّکُ شَفَتَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَأَنَا أُحَرِّکُهُمَا لَکَ کَمَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّکُهُمَا وَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِّکُهُمَا کَمَا رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُما يُحَرِّکُهُمَا فَحَرَّکَ شَفَتَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ جَمْعُهُ لَکَ صَدْرَکَ وَتَقْرَأَهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ قَالَ فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِکَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اسْتَمَعَ فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ قَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمَا قَرَأَهُ
موسی بن اسمعیل، ابوعوانہ، موسی بن ابی عائشہ، سعید بن جبیر ﷲ تعالی کے قول لا تحر ک بہ لسانک لتعجل بہ (جلد یاد کر لینے کے لئے اپنی زبان کو نہ ہلائیے) کے متعلق حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ قرآن اترتے وقت آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سخت محنت اٹھاتے تھے، منجملہ ان کے ایک یہ تھا کہ آپ اپنے دونوں ہونٹ ہلاتے تھے، حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ میں ان دونوں کو ہلاتا ہوں، جس طرح آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہلاتے تھے اور سعید نے بیان کیا کہ میں (دونوں ہونٹ) ہلاتا ہوں جس طرح حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو جنبش دیتے ہوئے دیکھا، چناچہ اپنے دونوں ہونٹ ہلا کر دکھا ئے، چناچہ ﷲ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اے محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم قرآن کو جلد (یاد) کرنے کیلئے اپنی زبان کو نہ ہلاؤ، اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمہ ہے، حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ قرآن کا تمہارے سینہ میں جمع کردینا اور اس کو تمہارا پڑھنا، پھر جب ہم اس کو پڑھ لیں تو اس کے پڑھنے کی پیروی کرو، ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں یعنی اس کو سنو اور چپ رہو، پھر یقینا اسکا مطلب سمجھا دینا ہمارے ذمہ ہے، پھر بلاشبہ میرے ذمہ ہے کہ تم اس کو پڑھو، اس کے بعد جب جبرئیل آپ کے پاس آتے تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم غور سے سنتے، پھرجب جبرئیل علیہ السلام چلے جاتے، تو اس کو رسول ﷲ پڑھتے تھے جس طرح جبرائیل نے پڑھا تھا-
Narated By Said bin Jubair : Ibn 'Abbas in the explanation of the Statement of Allah. 'Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith." (75.16) Said "Allah's Apostle used to bear the revelation with great trouble and used to move his lips (quickly) with the Inspiration." Ibn 'Abbas moved his lips saying, "I am moving my lips in front of you as Allah's Apostle used to move his." Said moved his lips saying: "I am moving my lips, as I saw Ibn 'Abbas moving his." Ibn 'Abbas added, "So Allah revealed 'Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith. It is for us to collect it and to give you (O Muhammad) the ability to recite it (the Qur'an) (75.16-17) which means that Allah will make him (the Prophet) remember the portion of the Qur'an which was revealed at that time by heart and recite it. The Statement of Allah: And 'When we have recited it to you (O Muhammad through Gabriel) then you follow its (Qur'an) recital' (75.18) means 'listen to it and be silent.' Then it is for Us (Allah) to make It clear to you' (75.19) means 'Then it is (for Allah) to make you recite it (and its meaning will be clear by itself through your tongue). Afterwards, Allah's Apostle used to listen to Gabriel whenever he came and after his departure he used to recite it as Gabriel had recited it."
موسی بن اسمعیل، ابوعوانہ، موسی بن ابی عائشہ، سعید بن جبیر ﷲ تعالی کے قول لا تحر ک بہ لسانک لتعجل بہ (جلد یاد کر لینے کے لئے اپنی زبان کو نہ ہلائیے) کے متعلق حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ قرآن اترتے وقت آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سخت محنت اٹھاتے تھے، منجملہ ان کے ایک یہ تھا کہ آپ اپنے دونوں ہونٹ ہلاتے تھے، حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ میں ان دونوں کو ہلاتا ہوں، جس طرح آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہلاتے تھے اور سعید نے بیان کیا کہ میں (دونوں ہونٹ) ہلاتا ہوں جس طرح حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو جنبش دیتے ہوئے دیکھا، چناچہ اپنے دونوں ہونٹ ہلا کر دکھا ئے، چناچہ ﷲ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اے محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم قرآن کو جلد (یاد) کرنے کیلئے اپنی زبان کو نہ ہلاؤ، اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمہ ہے، حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ قرآن کا تمہارے سینہ میں جمع کردینا اور اس کو تمہارا پڑھنا، پھر جب ہم اس کو پڑھ لیں تو اس کے پڑھنے کی پیروی کرو، ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں یعنی اس کو سنو اور چپ رہو، پھر یقینا اسکا مطلب سمجھا دینا ہمارے ذمہ ہے، پھر بلاشبہ میرے ذمہ ہے کہ تم اس کو پڑھو، اس کے بعد جب جبرئیل آپ کے پاس آتے تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم غور سے سنتے، پھرجب جبرئیل علیہ السلام چلے جاتے، تو اس کو رسول ﷲ پڑھتے تھے جس طرح جبرائیل نے پڑھا تھا-
Narated By Said bin Jubair : Ibn 'Abbas in the explanation of the Statement of Allah. 'Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith." (75.16) Said "Allah's Apostle used to bear the revelation with great trouble and used to move his lips (quickly) with the Inspiration." Ibn 'Abbas moved his lips saying, "I am moving my lips in front of you as Allah's Apostle used to move his." Said moved his lips saying: "I am moving my lips, as I saw Ibn 'Abbas moving his." Ibn 'Abbas added, "So Allah revealed 'Move not your tongue concerning (the Qur'an) to make haste therewith. It is for us to collect it and to give you (O Muhammad) the ability to recite it (the Qur'an) (75.16-17) which means that Allah will make him (the Prophet) remember the portion of the Qur'an which was revealed at that time by heart and recite it. The Statement of Allah: And 'When we have recited it to you (O Muhammad through Gabriel) then you follow its (Qur'an) recital' (75.18) means 'listen to it and be silent.' Then it is for Us (Allah) to make It clear to you' (75.19) means 'Then it is (for Allah) to make you recite it (and its meaning will be clear by itself through your tongue). Afterwards, Allah's Apostle used to listen to Gabriel whenever he came and after his departure he used to recite it as Gabriel had recited it."