Sunday, July 21, 2013

Saheeh Bukhari Hadees No 2

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ يَأْتِيکَ الْوَحْيُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْيَانًا يَأْتِينِي مِثْلَ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ فَيُفْصَمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ عَنْهُ مَا قَالَ وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَکُ رَجُلًا فَيُکَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فِي الْيَوْمِ الشَّدِيدِ الْبَرْدِ فَيَفْصِمُ عَنْهُ وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا

عبدﷲ بن یوسف، مالک، ہشام بن عروہ، عروہ، ام المومنین حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں کہ حارث بن ہشام نے رسول ﷲ سے دریافت کیا کہ یا رسول ﷲ آپ کے پاس وحی کس طرح آتی ہے؟ تو رسول ﷲ نے فرمایا کہ کبھی میرے پاس گھنٹے کی آواز کی طرح آتی ہے اور وہ مجھ پر بہت سخت ہوتی ہے اور جب میں اسے یاد کر یتا ہوں جو اس نے کہا تو وہ حالت مجھ سے دور ہو جاتی ہے اور کبھی فرشتہ آدمی کی صورت میں میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے اور جو وہ کہتا ہے اسے میں یاد کرلیتا ہوں۔ حضرت عائشہ نے بیان کیا کہ میں نے سخت سردی کے دنوں میں آپ پر وحی نازل ہوتے ہوئے دیکھا پھر جب وحی موقوف ہوجاتی تو آپ کی پیشانی سے پسینہ بہنے لگتا۔

Narated By 'Aisha : (The mother of the faithful believers) Al-Harith bin Hisham asked Allah's Apostle "O Allah's Apostle!
How is the Divine Inspiration revealed to you?" Allah's Apostle replied, "Sometimes it is (revealed) like the ringing of a bell, this form of Inspiration is the hardest of all and then this state passes off after I have grasped what is inspired. Sometimes the Angel comes in the form of a man and talks to me and I grasp whatever he says." 'Aisha added: Verily I saw the Prophet being inspired Divinely on a very cold day and noticed the Sweat dropping from his forehead (as the Inspiration was over).

No comments: